Maktaba Wahhabi

198 - 326
اور اس کی رضا جوئی کے لیے انجام نہیں پایا بلکہ اس مقصد کے حصول کی خاطر انجام پایا ہے۔ پانچواں مطلب:....ریا کی اقسام اور عمل پر اس کا اثر: ریاکاری (اللہ ہمیں اس سے پناہ عطا فرمائے) کی کئی اقسام اور درجات ہیں،ہر مسلمان کو چاہیے کہ ان سے بچنے کے لیے ان کی معرفت حاصل کرے۔یہ اقسام حسب ذیل ہیں : ۱: عمل سراسر دکھاوا ہو،اس کا مقصد مخلوق کو دکھاوے کے سوا کچھ نہ ہو،جیسا کہ منافقین کا حال ہے: ﴿وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَى يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا ﴾ [النساء:۱۴۲] ’’ اور جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں،صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں اور اللہ کا ذکر بہت ہی کم کرتے ہیں۔‘‘ یہ خالص ریاکاری کسی مومن سے فرض نماز یا روزے میں تو صادر نہیں ہوسکتی،البتہ واجب صدقہ یا حج،یا ان کے علاوہ دیگر ظاہری اعمال میں صادر ہوسکتی ہے،اس عمل کے بطلان نیز اس کے مرتکب اللہ کے غیظ و غضب اور عذاب کے مستحق ہونے میں کوئی شک نہیں۔(والعیاذ باللّٰہ) ۲: عمل تو اللہ کے لیے ہو لیکن شروع سے آخر تک اس میں ریاکاری شامل ہو تو ایسا عمل بھی صحیح نصوص کی روشنی میں باطل اور رائیگاں ہے۔ ۳: اصل عمل تو خالص اللہ کے لیے ہو،پھر عبادت کے دوران اس میں ریاکاری کی نیت شامل ہوگئی ہو تو ایسی عبادت دو حالتوں سے خالی نہیں : الف: یہ کہ عبادت کے ابتدائی حصہ کا آخری حصہ سے ربط نہ ہو،ایسی حالت میں عبادت کا ابتدائی حصہ ہر صورت میں صحیح اور آخری حصہ ہر صورت میں باطل ہے،اس کی مثال یوں سمجھیں کہ ایک انسان کے پاس بیس ریال تھے،جنھیں وہ صدقہ کرنا چاہتا تھا تو ان
Flag Counter