Maktaba Wahhabi

36 - 326
دوسری بحث شرک کی تاریکیاں پہلا مطلب....شرک کا مفہوم: ’’ شرک ‘‘ اور ’’ شرکت ‘‘ دونوں کے معنی ایک ہی ہیں،اور کبھی دونوں مشترک اور متشارک ہوتے ہیں اور کبھی دونوں الفاظ ایک دوسرے کے شریک ہوتے ہیں،اور ’’ أشرک بِاللّٰہِ ‘‘ کا مفہوم ہے اللہ کے ساتھ کفر کیا،لہٰذا وہ مشرک یا مشرکی قرار پایا،اور دونوں الفاظ سے اسم ’’شرک ‘‘ ہی آتا ہے،اور ’’رغبنا في شرککم ‘‘ کا مفہوم ہے ہم نے تمہارے نسب میں شریک ہونے کی خواہش کی۔[1] اور ’’ أشرک باللّٰہ ‘‘ کا معنی ہے اللہ کی بادشاہت یا اس کی عبادت میں اس کا شریک بنایا،لہٰذا ’’ شرک ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ آپ اللہ کا کوئی شریک ٹھہرائیں جب کہ اس نے آپ کو پیدا کیا ہے،شرک سب سے بڑا گناہ ہے،نیز شرک اعمال کو ضائع و برباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے،چنانچہ جس کسی نے محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کو اللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش اور مبادی کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔[2] شرک کی دو قسمیں ہیں : ۱۔ شرکِ اکبر ....جو انسان کو ملت سے خارج کردیتا ہے۔ ۲۔ شرکِ اصغر ....جو انسان کو ملت سے خارج نہیں کرتا۔[3] علامہ سعدی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ شرکِ اکبر کی ایسی تعریف جو اپنے تمام اقسام و افراد کو جامع ہو یہ ہے کہ بندہ عبادت کا کوئی حصہ یا عبادت کی کوئی قسم غیر اللہ کے لیے انجام
Flag Counter