دے۔چنانچہ ہر عقیدہ یا قول یا عمل جس کے بارے میں یہ ثابت ہو کہ شارع نے اس کے کرنے کا حکم دیا ہے،اسے اللہ وحدہ لاشریک کے لیے انجام دینا توحید،ایمان اور اخلاص ہے۔اور اسے غیر اللہ کے لیے پھیر دینا کفر و شرک ہے۔
یہ شرک اکبر کا ایسا ضابطہ ہے جس سے کوئی چیز خارج نہیں ہوسکتی،رہی شرکِ اصغر کی تعریف تو شرکِ اصغر ہر اس وسیلہ اور ذریعہ کو کہتے ہیں جس سے شرکِ اکبر تک پہنچا جائے،جیسے وہ ارادے،اقوال اور افعال جو عبادت کے مرتبہ تک نہ پہنچیں۔[1]
دوسرا مطلب:....ابطال شرک کے روشن دلائل:
شرک کے ابطال اور مشرکین کی مذمت میں واضح اور قطعی دلائل بے شمار ہیں،ان میں سے چند دلائل درج ذیل ہیں :
۱۔ ہر وہ شخص جس نے کسی نبی،یا ولی،یا فرشتہ،یا جن کو پکارا،یا اس کے لیے کسی بھی قسم کی کوئی عبادت کی تو اس نے اللہ کو چھوڑ کر اسے معبود بنا لیا [2] اور یہی وہ شرکِ اکبر ہے جس کے سلسلہ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا﴾[النساء:۴۸]
’’ یقیناً اللہ تعالیٰ اس چیز کو نہیں معاف کرتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے،اور اس کے علاوہ گناہ جس کے لیے چاہے بخش دیتا ہے،اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔‘‘
۲۔ ان قطعی دلائل و براہین میں سے جن کی وضاحت ایسے شخص کے لیے مناسب ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے معبود بنالیے اللہ عزوجل کا درج ذیل فرمان بھی ہے:
﴿أَمِ اتَّخَذُوا آلِهَةً مِنَ الْأَرْضِ هُمْ يُنْشِرُونَ () لَوْ كَانَ فِيهِمَا
|