Maktaba Wahhabi

74 - 326
۲۔نیت،ارادہ اور قصد کا شرک ارشادِ باری ہے: ﴿مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ (15) أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ [ہود:۱۵۔۱۶] ’’ جو لوگ دنیوی زندگی اور اس کی رونق چاہتے ہیں،ہم انھیں ان کے سارے اعمال کا بدلہ یہیں بھرپور دیتے ہیں،اور یہاں انھیں کوئی کمی نہیں کی جاتی ہے،یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ یہاں انھوں نے کیا ہوگا وہ سب اکارت ہے،اور ان کے سارے اعمال برباد ہونے والے ہیں۔‘‘ ۳۔اطاعت کا شرک: یہ اللہ کی نافرمانی میں احبار و رہبان،یعنی اپنے علماء اور پادریوں وغیرہ کی اطاعت کرنا ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾ [التوبۃ:۳۱] ’’ ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو اپنا رب بنالیا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو،حالانکہ انھیں صرف ایک تنہا اللہ کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبودِ حقیقی نہیں،وہ ان کے شرک سے منزہ اور پاک ہے۔‘‘ ۴۔محبت کا شرک: ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter