جبل ثبیر وغیرہ کی زیارت کرنا مشروع ہے اور نہ ہی (عہد نبوی سے معروف) گھروں سے برکت حاصل کرنا جائز ہے،خواہ دار ارقم ہو یا دیگر دیار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،اسی طرح کوہ طور کی زیارت کرنا اور اس کے لیے سفر کرنا بھی جائز نہیں اور نہ ہی کسی قسم بھی کے درختوں اور پتھروں سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے۔[1]
ممنوع تبرکات کے اسباب:
ممنوع تبرکات کے اسباب میں سے دین سے جہالت،نیکوکاروں کے سلسلہ میں غلو،کفار کی مشابہت اور مکانی آثار و نشانات کی تعظیم کرنا وغیرہ ہیں۔[2]
ممنوع تبرکات کے آثار و مظاہر:
ممنوع تبرکات کے آثار و مظاہر بہ کثرت ہیں،علی سبیل المثال ان میں سے چند درج ذیل ہیں :
شرک اکبر،اگر تبرک فی نفسہ شرک ہو تو وہ ناجائز تبرکات کا سب سے عظیم اور خطرناک مظہر ہے اور اگر تبرک شرک اکبر تک پہنچنے کا ذریعہ ہو تو اس کا شمار شرک اکبر کے وسائل میں سے ہوگا۔
اسی طرح ناجائز تبرکات کے مظاہر میں سے دین میں بدعت کی ایجاد،گناہوں کا ارتکاب،قسم قسم کے جھوٹ کا شکار ہونا،نصوص کی تحریف اور باطل تاویلات،سنتوں کا ضیاع،جاہلوں کو دھوکہ میں ڈالنا اور نسلوں کو برباد کرنا،وغیرہ یہ ساری چیزیں ناجائز و حرام تبرکات کے آثار و مظاہر ہیں۔
ناجائز و ممنوع تبرکات کے دفاع کے وسائل و ذرائع:
ناجائز تبرکات کے دفاع کے چند وسائل درج ذیل ہیں :
علم کی نشر و اشاعت،صحیح اور حق منہج کی دعوت،غلو اور ناجائز تبرکات کے وسائل کا ازالہ
|