۲: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی اتباع اور پیروی کا حکم دیا ہے اور یہ عمل خلفائے راشدین کی سنتوں میں سے ہے۔[1]
بدعت کی دو اقسام ہیں :
۱: بدعت مکفرہ:....بدعت مکفرہ وہ بدعت ہے جس کا مرتکب دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔
۲: بدعت مفسقہ:....بدعت مفسقہ وہ بدعت ہے جس کا مرتکب دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوتا۔[2]
دوسرا مطلب....قبولیت عمل کی شرطیں :
تقرب الٰہی کی غرض سے کئے گئے کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے دو شرطیں ضروری ہیں :
پہلی شرط:....وہ عمل خالص اللہ وحدہ لاشریک کی رضا و خوشنودی کے لیے کیا جائے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَاتِ،وَإِنَّمَا لِکُلِّ امْرِيئٍ مَانٰوَی۔‘‘[3]
’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے،اور ہر شخص کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی ہے۔‘‘
دوسری شرط:....وہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق انجام دیا جائے،جیسا کہ ارشاد نبوی ہے:
’’مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ۔‘‘[4]
|