پہلی قسم: بدعت حقیقی و بدعت اضافی
(۱) بدعت حقیقی:....وہ بدعت ہے جس پر کتاب اللہ،سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اجماع اور اہل علم کے کسی معتبر استدلال سے اجمالی یا تفصیلی طور پر کوئی بھی شرعی دلیل موجود نہ ہو،اسے بدعت اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ دین میں بلا کسی سابق مثال کے ایک نو ایجاد شے ہے۔[1]
مثال کے طور پر رہبانیت کے ذریعہ سے اللہ سے تقرب کا حصول،یعنی تمام انسانوں سے علیحدہ ہو کر،دنیا اور اس کی لذتوں سے کنارہ کش ہو کر پہاڑوں میں پناہ گزیں ہو جانا،ایسا کرنے والوں کا یہ عمل ایک من مانی عبادت ہے جسے انہوں نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے۔[2]
دوسری مثال یوں ہے کہ اللہ کی عبادت کی خاطر اپنے اوپر اللہ کی پاکیزہ حلال چیزیں حرام قرار دے لینا[3] ان کے علاوہ اور بھی بہت سی مثالیں ہیں۔[4]
(۲) بدعت اضافی....: بدعت اضافی کے دو رخ یا دو شائبے ہیں :
۱: اس بدعت سے کچھ دلائل متعلق ہیں لہٰذا اس پہلو سے وہ بدعت شمار نہ ہوگی۔
۲: اس بدعت سے بس اسی طرح دلائل متعلق ہیں جس طرح بدعت حقیقی سے،یعنی ایک اعتبار سے دلیل پر مبنی ہونے کے سبب سنت اور دوسرے اعتبار سے دلیل نہیں بلکہ شبہ پر مبنی ہونے کے سبب بدعت ہے،دونوں میں فرق بایں معنی ہے کہ اصل مسئلہ مبنی بردلیل ہے لیکن کیفیات،احوال اور تفصیلات کے اعتبار سے بے دلیل ہے جبکہ مسئلہ کے لئے دلیل ناگزیر ہے،کیونکہ مسئلہ تعبدی ہے،عام حالات سے متعلق نہیں ہے۔[5]
|