۴۔ نفاقِ اکبر کا مرتکب اگر اسی حالت میں مرجائے تو ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا۔
۵۔ نفاقِ اکبر کا صدور کسی مومن سے نہیں ہوسکتا،رہا نفاقِ اصغر تو وہ بسااوقات مومن سے بھی صادر ہوسکتا ہے۔
۶۔ نفاقِ اکبر کا مرتکب عام طور پر توبہ نہیں کرتا۔[1]
اور اگر توبہ کر بھی لے تو حاکم وقت کے پاس اس کی ظاہری توبہ (کی قبولیت) کے سلسلہ میں اختلاف ہے،کیونکہ اس توبہ کی حقیقت غیر معلوم ہے،اس لیے کہ یہ لوگ ہمیشہ اسلام ظاہر کرتے ہیں۔[2]
تیسرا مطلب:....منافقین کے اوصاف:
منافقین کے اوصاف بہت زیادہ ہیں جنھیں اللہ عزوجل نے اپنی کتاب (قرآنِ کریم) میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی احادیث میں ) بیان فرمایا ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے منافقین کے اوصاف ذکر کردینے میں بڑے عظیم فوائد مضمر ہیں،چند فوائد درج ذیل ہیں :
۱۔ مومنوں پر اللہ عزوجل کی نعمت کہ اس نے انھیں منافقین کے احوال و اوصاف سے آگاہ فرمایا تاکہ وہ ان سے دُور رہیں۔
۲۔ مومنوں کو منافقوں کی ڈگر پر چلنے پر دھمکی اور ان کے اوصاف اپنانے پر زجر و توبیخ۔
۳۔ مومنوں کو اللہ کے ساتھ سچائی کی ترغیب،ان کے باطن کی صفائی،اور ان کے چہروں کو اللہ کی طرف پھیرنا۔
منافقین کے اوصاف بہت زیادہ ہیں،چند اوصاف بطورِ مثال حسب ذیل ہیں !
اوّل ....اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُمْ
|