Maktaba Wahhabi

275 - 326
کے ہیں۔اور ’’فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ....‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ جس نے میرے طریقہ کو چھوڑ کر میرے علاوہ کسی اور کا طریقہ اپنایا وہ مجھ سے نہیں۔[1] سابقہ گفتگو سے واضح ہوا کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں : بدعت فعلی اور بدعت تَر کی،اسی طرح سنت کی بھی دو قسمیں ہیں : سنت فعلی اور سنت تَر کی۔چنانچہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح فعل سے ہوتی ہے اسی طرح ترک فعل سے بھی ہوتی ہے،کیونکہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر تعبدی عمل میں آپ کی اتباع کا مکلف بنایا ہے،بشرطیکہ آپ کی خصوصیات میں سے نہ ہو،اسی طرح ترک عمل میں بھی ہمیں آپ کی اتباع کا مکلف بنایا ہے،لہٰذا فعل بھی سنت ہے اور ترک فعل بھی اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کیے ہوئے کو چھوڑ کر ہم اللہ کی قربت حاصل نہیں کر سکتے،اسی طرح آپ کے چھوڑے ہوئے کو انجام دے کر بھی اللہ کی قربت حاصل نہیں کر سکتے،لہٰذا جسے آپ نے ترک کیا ہے اسے انجام دینے والا ایسے ہی ہے جیسے آپ کے کئے ہوئے کو ترک کر دینے والا،دونوں میں کوئی فرق نہیں۔[2] تیسری قسم: بدعت قولی اعتقادی اور بدعت عملی (۱) بدعت قولی اعتقادی:....بدعت قولی اعتقادی جیسے جہمیہ،معتزلہ،رافضہ اور دیگر گمراہ فرقوں کے اقوال اور ان کے عقائد وغیرہ،نیز انہی میں وہ فرقے بھی شامل ہیں جو موجودہ زمانہ کی پیداوار ہیں،جیسے قادیانیت،بہائیت اور باطنیہ کے تمام فرقے جیسے اسماعیلیہ،نصیریہ،دروز اور رافضہ وغیرہ۔
Flag Counter