(۲) بدعت عملی:....بدعت عملی کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں :
٭ وہ بدعت جو اصل عبادت میں ہو جیسے کوئی ایسی عبادت ایجاد کرے جس کی شریعت میں کوئی اصل ہی نہ ہو،مثلاً کوئی غیر مشروع صلاۃ یا غیر مشروع صیام یا عید میلاد (Birthday) کی طرح کوئی غیر مشروع عید ایجاد کرے،وغیرہ۔
٭ وہ بدعت جو کسی مشروع عبادت پر اضافہ اور زیادتی کی شکل میں ہو،مثال کے طور پر ظہر یا عصر کی نماز میں پانچویں رکعت کا اضافہ کر دے،وغیرہ
٭ وہ بدعت جو کسی مشروع عبادت کی ادائیگی کے طریقہ میں ہو‘ مثلاً: کوئی شخص کسی مشروع عبادت کو غیر شرعی طریقہ سے ادا کرے،جیسے مشروع اذکار کو اجتماعی آواز میں گا گا کر پڑھنا،اسی طرح عبادات میں اپنے آپ پر بے جا سختی کرنا کہ سنت کی حد سے خارج ہو جائے۔
٭ وہ بدعت جو کسی مشروع عبادت کو کسی خاص وقت میں ادا کرنے کی شکل میں ہو،جس کی شریعت میں کوئی تخصیص نہ ہو،مثال کے طور پر شعبان کے پندرہویں دن کو روزہ اور اس کی شب کو قیام (عبادات وغیرہ) کے لئے خاص کر لینا کہ اصل صیام وقیام تو مشروع ہے،لیکن کسی وقت کی تخصیص کے لئے دلیل درکار ہے۔[1]
چھٹا مطلب....دین میں بدعت کا حکم:
اس میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام میں ایجاد کی جانے والی ہر بدعت گمراہی ہے اور حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ،فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ،وَکُلُّ
|