Maktaba Wahhabi

69 - 326
۷۔قبروں کو میلہ گاہ بنانا اور گھروں میں (نفل) نماز نہ پڑھنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر بیان فرمادیا ہے کہ قبریں نماز کی جگہ نہیں ہے،نیز یہ کہ جو شخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دُرود بھیجے گا اور آپ کو سلام عرض کرے گا وہ آپ تک پہنچ جائے گا،خواہ وہ آپ کی قبر سے دُور ہو یا نزدیک،لہٰذا آپ کی قبر کو میلہ گاہ بنانے کی کوئی ضرورت نہیں،ارشاد ہے: (( لَا تَجْعَلُوْا بُیُوتَکُمْ قُبُوْرًا وَلَا تَجْعَلُوْا قَبْرِيْ عِیْدًا،وَصَلُّوْا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ تُبَلِّغُنِيْ حَیْثُ کُنْتُمْ۔)) [1] ’’ اپنے گھروں کو قبرستان اور میری قبر کو میلہ گاہ نہ بناؤ،اور مجھ پر دُرود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا دُرود مجھ تک پہنچ جائے گا تم جہاں کہیں بھی ہو۔‘‘ نیز ارشاد ہے: (( إِنَّ لِلّٰہِ مَلَائِکَۃٌ سَیَاحِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ مِنْ أُمَّتِيْ السَّلَامَ۔)) [2] ’’ بے شک زمین میں چکر لگانے والے اللہ کے کچھ فرشتے ہیں،جو میری اُمت کا سلام مجھ تک پہنچاتے ہیں۔‘‘ تو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو جو کہ روئے زمین پر سب سے افضل قبر ہے،اس کو میلہ گاہ بنانے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے تو آپ کے علاوہ کسی کی قبر کو میلہ گاہ بنانا بدرجۂ اولیٰ منع ہوگا،خواہ کوئی بھی ہو۔[3]
Flag Counter