گیارھواں سبب: ....کفر و نفاق اور فسق و نافرمانی کی شاخوں سے دور رہنا: کیونکہ ایمان کے لیے ایمان کو تقویت پہنچانے اور اس میں اضافہ کرنے والے تمام اسباب کو اختیار کرنا ضروری ہے،اسی طرح اضافہ اور تقویت سے مانع اور اس کے آڑے آنے والے امور کو دُور کرنا بھی ضروری ہے،یعنی گناہ کے کاموں کو ترک کرنا،ماضی میں سرزد ہوئے گناہوں سے توبہ کرنا،حرام چیزوں سے تمام اعضاء و جوارح کی حفاظت کرنا،ایمانی علوم میں قادح اور انھیں کمزور کرنے والے شبہات کے فتنوں،نیز ایمان کے ارادوں کو کمزور کردینے والی خواہشات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا۔
بارھواں سبب: ....فرائض کے بعد نوافل کے ذریعہ اللہ عزوجل کا قرب حاصل کرنا اور خواہشاتِ نفس کے غلبہ کے وقت اللہ کے محبوب اور پسندیدہ امر کو تمام خواہشات پر ترجیح دینا۔
تیرھواں سبب: ....اللہ کے نزول کے وقت اللہ سے مناجات (سرگوشی)،اس کے کلام کی تلاوت،دل کی حضوری اور اس کے روبرو آداب عبادت بجالانے کی خاطر خلوت (تنہائی) اپنانا،اور پھر آخر میں توبہ و استغفار کرنا۔
چودھواں سبب: ....سچے اور مخلص علماء کی صحبت اختیار کرنا اور ان کے اقوال سے بہترین ثمرات چننا جس طرح عمدہ ترین میوے چنے جاتے ہیں۔[1]
تیسرا مطلب:....ایمان کے فوائد و ثمرات:
ایمان کے فوائد و ثمرات بے حساب و بے شمار ہیں،چنانچہ دل،جسم،راحت،پاکیزہ زندگی اور دنیا و آخرت میں نہ جانے کتنے فوائد و ثمرات ہیں،مختصر یہ کہ دنیا و آخرت کی ساری بھلائیاں اور تمام تر برائیوں سے دُوری (عافیت) یہ ایمان ہی کے ثمرات ہیں،ایمان کے چند فوائد و ثمرات حسب ذیل ہیں :
|