Maktaba Wahhabi

101 - 326
اسے اس کے نزدیک محبوب بنادیتا ہے،چنانچہ بندہ (اس کے نتیجہ میں ) ایمان کی چاشنی پانے لگتا ہے،اور ایمان کے اصول اور اس کے حقائق سے اس کا باطن اور ایمان کے اعمال سے اس کا ظاہر حسین و جمیل اور خوب تر ہوجاتا ہے۔ آٹھواں سبب: ....اللہ عزوجل کی عبادت میں ’’ احسان ‘‘ کا وصف پیدا کرنے اور اس کی مخلوق کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں جدوجہد اور کوشش کرنا: چنانچہ انسان اللہ کی عبادت میں اس طرح کوشش کرے کہ گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے،اگر اس کی یہ طاقت نہ ہو تو یہ تصور کرے کہ اللہ تو اسے دیکھ ہی رہا ہے،پھر عمل کو مکمل کرنے اور اسے بطریق احسن انجام دینے،نیز قول و فعل،مال و جاہ اور منافع کی دیگر قسموں کے ذریعہ مخلوق کے ساتھ احسان کرنے میں جدوجہد اور کوشش کرے۔جب وہ اچھی طرح خالق (اللہ) کی عبادت کرے گا،اس کی مخلوق کے ساتھ حسن سلوک کرے گا اور اس پر ہمیشگی برتے گا تو اس کے ایمان و یقین میں قوت پیدا ہوگی اور وہ ’’حق الیقین ‘‘ تک جاپہنچے گا جو کہ یقین کا سب سے اونچا مرتبہ ہے،اور اس وقت اسے اطاعت کے کاموں میں چاشنی اور مٹھاس ملے گی اور (حسن) معاملات کے ثمرہ سے لطف اندوز ہوگا،اور یہی ایمان کامل ہے۔ نواں سبب: ....مومنوں کے اوصاف سے متصف ہونا: جیسے نماز میں خشوع و خضوع،اس میں حضور قلبی،زکاۃ کی ادائی،فضول چیزوں یعنی ہر وہ قول و فعل جس میں کوئی بھلائی نہ ہو اس سے اعراض وغیرہ،بلکہ مسلمان (کو چاہیے کہ وہ) بھلی بات ہی بولے اور بھلا کام ہی کرے،قول و فعل کی برائی ترک کردے،اس میں کوئی شک نہیں کہ ان تمام چیزوں سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور اس میں قوت پیدا ہوتی ہے،اسی طرح فواحش و منکرات سے اجتناب،امانتوں اور وعدوں کا پاس و لحاظ وغیرہ ایمان کی علامتیں ہیں۔ دسواں سبب: ....اللہ عزوجل اور اس کے دین کی دعوت دینا،باہم حق و صبر کی وصیت کرنا،دین کی بنیاد کی طرف دعوت دینا اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعہ دینی احکام کی پابندی کرنا،اس سے بندہ اپنی ذات کی اور دیگر لوگوں کی تکمیل کرسکتا ہے۔
Flag Counter