’’ اور آپ کے رب سے کوئی چیز ذرہ برابر بھی غائب نہیں،نہ زمین میں نہ آسمان میں،نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ کوئی چیز بڑی مگر یہ سب کتابِ مبین میں ہے۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ﴾ [الانعام:۵۹]
’’ اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں انھیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہیں اور جو کچھ دریاؤں میں ہیں،اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے،اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتابِ مبین میں ہیں۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾[الانفال:۷۵]
’’ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔‘‘
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جو شخص ان صفات اور ان کے علاوہ کمال و عظمت کے دیگر اوصاف کو جانے گا وہ صرف اللہ واحد کی عبادت کرے گا،کیونکہ وہی عبادت کا مستحق اور برحق معبود ہے۔
تیسرا مطلب:.... شفاعت:
اوّلاً:....شفاعت کا لغوی مفہوم:
کہا جاتا ہے: ’’ شفع الشیء ‘‘ یعنی کسی چیز میں ایک اورچیز ملا کر طاق کو جفت بنادیا۔[1]
|