ہوتے ہیں۔[1]
ثانیاً:....نعمت مقید: جیسے صحت،مال داری،تندرستی،جاہ و حشمت،کثرت اولاد،نیک سیرت و صورت بیوی اور اس طرح کی دیگر نعمتیں،یہ ساری نعمتیں نیکوکار و بدکار،مومن و کافر سب میں مشترک ہیں،اور اس اعتبار سے یہ کہنا بھی درست ہے کہ کافر پر بھی اللہ کی نعمتیں ہیں۔
کافر و فاجر کو حاصل ہونے والی مقید نعمتیں درحقیقت ان کے حق میں استدراج اور ڈھیل ہیں،اگر انہیں مطلق (اسلام) کی دولت نہ مل سکی تو اس کا انجام عذاب اور بدبختی کے سوا کچھ نہیں۔[2]
چوتھا مطلب....سنت کا مقام:
سنت اللہ تعالیٰ کا وہ محفوظ قلعہ ہے جس میں داخل ہونے والا امن و امان میں ہوجاتا ہے۔اور اللہ کا وہ عظیم دروازہ ہے جس میں داخل ہونے والا اللہ تک پہنچ جاتا ہے،سنت اپنے رہروؤں کو بلندیوں پر لاکھڑا کرتی ہے،گو اپنے اعمال کی بدولت وہ اس شرف سے محروم ہوں،اور جب اہل بدعت اور منافقین کا نور روز قیامت بجھا ہوا ہوگا،تو اہل سنت کا نور ان کے سامنے دوڑ رہا ہوگا،اور جب اہل بدعت کے چہرے سیاہ پڑ جائیں گے تو اہل سنت کے چہرے روشن اور تروتازہ ہوں گے،ارشاد الٰہی ہے:
﴿يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ﴾ (آل عمران:۱۰۶)
’’جس دن بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض چہرے سیاہ۔‘‘
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما مذکورہ بالا آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’یعنی اہل سنت و الجماعت کے چہرے سفید ہوں گے اور اہل بدعت و افتراق
|