Maktaba Wahhabi

231 - 326
﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ﴾ (المائدہ:۳)ٖ ’’آج میں نے تمہارے لیے تمھارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کردیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔‘‘ تو تکمیل دین اسلام کی اور اتمام نعمت الٰہی کا ہوا ہے،حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ایمان کے کچھ حدود،فرائض،سنن اور شرائع ہیں،جس نے انہیں مکمل سرانجام دیا اس نے اپنا دین مکمل کرلیا۔‘‘[1] اور اللہ کا دین اللہ کی وہ شریعت ہے جو اوامر و نواہی اور ممنوعات پر مشتمل ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ نعمت مطلق،یعنی اسلام اور سنت کی نعمت اہل ایمان کے ساتھ خاص ہے،اور دراصل یہی وہ نعمت ہے جس پر اظہار مسرت کیا جانا چاہیے،کیونکہ اس نعمت پر خوش ہونا اللہ عزوجل کی مرضیات میں شامل ہے،ارشاد ہے: ﴿قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ﴾ (یونس:۵۸) ’’آپ کہہ دیجیے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے،وہ اس چیز سے بہتر ہے جسے وہ اکٹھا کر رہے ہیں۔‘‘ اور سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں ’’فضل اور رحمت‘‘ سے مراد اسلام اور سنت ہے۔اور اسلام اور سنت کی نعمت پر خوشی کا اظہار انسان کی زندہ دلی کے معیار پر منحصر ہے۔لہٰذا،انسان جس قدر اسلام اور سنت میں راسخ اور قوی ہوگا،اسی قدر اس کے دل کی مسرت شدید تر ہوگی،چنانچہ سنت کی روحانیت سے معمور ہونے پر دل مارے خوشی کے رقص کرتا ہے اور امن و سکون سے لبریز ہوتا ہے جب کہ لوگ رنج و غم سے نڈھال اور انتہائی ہراساں
Flag Counter