Maktaba Wahhabi

71 - 326
چنانچہ اس ممانعت میں قبروں اور مزاروں کے لیے کجاوے کسنا شامل ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہی سمجھا ہے،اسی لیے جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوہِ طور گئے اور (واپس آکر) بصرہ بن ابوبصرہ غفاری سے ان کی ملاقات ہوئی تو انھوں نے ان سے پوچھا کہاں سے آرہے ہو؟ فرمایا: کوہِ طور سے،انھوں نے کہا: اگر میں نے تمھیں وہاں جانے سے پہلے پایا ہوتا تو تم وہاں نہ جاتے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: (( لَا تَعْمَل المطی إِلاَّ إِلَی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ ....)) [1] ’’ سفر نہیں کیا جاسکتا مگر تین مسجدوں کے لیے ....‘‘ اسی لیے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ’’ ائمہ اس بات پر متفق ہیں کہ اگر کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے علاوہ انبیاء و صالحین کی قبروں کی طرف سفر کرنے کی نذر مانے تو اس کے لیے اپنی نذر کا پورا کرنا ضروری نہ ہوگا،بلکہ اسے اس سے منع کیا جائے گا۔‘‘ [2] ۱۰۔قبروں کی بدعی زیارت شرک کے اسباب میں سے ہے: قبروں کی بدعی زیارت شرک کے اسباب میں سے ہے،کیونکہ زیارت قبور کی دو قسمیں ہیں : پہلی قسم: مشروع زیارت جس کا مقصد اہل قبور کو سلام کرنا اور ان کے لیے دعا کرنا ہوتا ہے،جیسا کہ کسی کے مرنے پر نمازِ جنازہ کا مقصد ہوتا ہے،اور موت کی یاد کے لیے۔بشرطیکہ اسی کے لیے خاص سفر نہ کیا جائے۔بلکہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے لیے۔
Flag Counter