Maktaba Wahhabi

233 - 326
کے چہرے سیاہ ہوں گے۔‘‘[1] سنت ہی وہ زندگی اور نور ہے جس پر بندے کی سعادت و ہدایت اور فلاح و کامرانی موقوف ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ (الانعام:۱۲۲) ’’کیا وہ شخص جو پہلے مردہ تھا،پھر ہم نے اسے زندگی بخش دی اور اس کو ایسا نور دے دیا جسے لے کر وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے،اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا؟ اسی طرح کافروں کو ان کے اعمال خوشنما دکھائی دیتے ہیں۔‘‘ [2] (واللّٰہ الموفق) پانچواں مطلب....صاحب سنت کا مقام اور بدعتی کا انجام: صاحب سنت کا مقام:....صاحب سنت (متبع سنت) زندہ دل اور روشن ضمیر ہوتا ہے،اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کئی مقامات پر زندگی اور نور کا ذکر فرمایا ہے،اور اسے اہل ایمان کی صفت قرار دیا ہے،اس لیے کہ زندہ اور روشن دل ہی درحقیقت اللہ کو پہچان سکتا ہے،اس پر یقین کرسکتا ہے،اسے سمجھ سکتا ہے،اس کی وحدانیت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ بھیجی ہوئی شریعت کا پیروی اور تابع فرمان ہوسکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ رب العالمین سے اپنے دل،اپنے کان،اپنی آنکھ اور اپنی زبان میں،نیز اپنے اوپر،نیچے،دائیں،بائیں،پیچھے،اور اپنے آگے نور کا کا سوال کرتے تھے اور
Flag Counter