Maktaba Wahhabi

189 - 326
کہ انسان نیک اعمال انجام دے اور اس کی نیت آخرت کے ثواب کی طلب نہیں بلکہ لوگوں کو دکھانا ہو۔یہ حضرت مجاہد رحمہ اللہ سے منقول ہے۔ تیسری قسم :....یہ ہے کہ انسان نیک اعمال سر انجام دے اور اس سے مال مقصود ہو،مثال کے طور پر مال کی خاطر کسی کی طرف سے حج بدل کرے اس سے رضائے الٰہی اور دارِ آخرت کا حصول مقصود نہ ہو،یا دنیا پانے کی غرض سے ہجرت کرے یا مالِ غنیمت کی خاطر جہاد کرے،یا ڈگریوں کے حصول اور منصب پانے کے لیے علم حاصل کرے،ان تمام کاموں سے مطلقاً اللہ کی خوشنودی مقصود نہ ہو،یا مسجد کی ملازمت یا دیگر دینی ملازمتوں کے لیے قرآن کا علم حاصل کرے اور نماز کی پابندی کرے،اس سے ثواب کی خواہش مطلق طور پر نہ ہو۔ چوتھی قسم :....یہ ہے کہ انسان خالص اللہ وحدہ لاشریک کے لیے اطاعت کا کام انجام دے،لیکن (ساتھ ہی) وہ اسلام سے خارج کردینے والے کسی کفر یہ عمل کا بھی مرتکب ہو،مثلاً کوئی شخص نواقض اسلام (اسلام کو توڑنے والی چیزوں ) میں سے کسی چیز کا ارتکاب کرے۔یہ قسم حضرت انس رضی اللہ عنہ وغیرہ سے منقول ہے۔[1] لہٰذا مسلمان کو چاہیے کہ ان تمام چیزوں سے بچتا رہے جو اس کے عمل کو برباد کردینے والے اور اللہ کے غیظ و غضب کا سبب ہوں،نیز مسلمانوں کو ان تمام برے اعمال سے بھی بچنا چاہیے،ہم ان تمام چیزوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ تیسرا مطلب:....ریاکاری کی خطرناکی اور اس کے نقصانات: ریاکاری کی خطرناکی فرد،معاشرہ اور پوری اُمت پر بہت زیادہ ہے،کیونکہ ریاکاری سارے اعمال کو اکارت (تباہ و برباد)کردیتی ہے۔العیاذ باللہ۔ ریاکاری کی خطرناکی درج ذیل اُمور میں ظاہر ہوتی ہے:
Flag Counter