دوم:....زندیق کا مفہوم:
’’ زندیق ‘‘ (زاءؔ کے کسرہ کے ساتھ) فرقۂ ثنویہ کے فرد،یا نور و ظلمت کے قائل،یا ربوبیت اور یومِ آخرت کے منکر،یا کفر چھپانے اور ایمان ظاہر کرنے والے کو کہتے ہیں۔[1]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ رقمطراز ہیں : ’’ فقہاء کی اصطلاح میں زندیق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے منافق کو کہتے ہیں،وہ اس طرح کہ اسلام ظاہر کرے اور اسلام کے علاوہ کچھ (اور) چھپائے رکھے،چاہے کوئی دین چھپائے جیسے یہود و نصاریٰ وغیرہ کا دین،یا وہ منافق معطل (صفات الٰہی کا منکر)،خالق کائنات،آخرت اور اعمال صالحہ کا منکر ہو۔اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ زندیق صانع (خالق) اور صفاتِ الٰہی کے منکر (معطل) کو کہتے ہیں،یہ نام (تعریف) بہت سے اہل کلام،عوام اور لوگوں کی باتیں نقل کرنے والوں کی اصطلاح میں ہے،لیکن وہ زندیق جس کے حکم کے سلسلہ میں فقہاء گفتگو کرتے ہیں وہ اوّل الذکر تعریف ہے کیونکہ ان کا مقصود کافر و غیر کافر،مرتد و غیر مرتد اور اس کے ظاہر کرنے یا چھپانے والے کے درمیان فرق کرنا ہوتا ہے اور اس حکم میں کفار و مرتدین کی تمام قسمیں،خواہ کفر و ارتداد میں ان کے درجات مختلف ہی کیوں نہ ہوں شامل ہیں،کیونکہ اللہ عزوجل نے جس طرح زیادتی ایمان کی خبردی ہے اسی طرح زیادتیٔ کفر کی بھی خبر دی ہے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ﴾[التوبۃ:۳۷]
’’ مہینوں کا آگے پیچھے کردینا کفر میں زیادتی ہے۔‘‘
اسی طرح نماز یا اس کے علاوہ دیگر ارکان کا تارک،یا کبیرہ گناہوں کے مرتکب (بھی) اسی حکم میں شامل ہیں،جیسا کہ اللہ عزوجل نے آخرت میں بعض کافروں کے بمقابل بعض کو زیادہ عذاب دینے کی خبردی ہے،ارشادِ باری ہے:
﴿الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يُفْسِدُونَ﴾ [النحل:۸۸]
|