Maktaba Wahhabi

224 - 326
و بگاڑ سے پہلے جماعت جس منہج اور عقیدہ پر گامزن تھی اسی پر قائم رہیں،اس صورت میں اگر آپ تنہا ہیں تو تنہا آپ ہی جماعت شمار ہوں گے۔‘‘[1] دوسرا مطلب....اہل سنت والجماعت: ۱۔ا ہل سنت والجماعت:....یہ وہ لوگ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے منہج و طریقہ پر قائم و دائم،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے صحیح متبع اور پیروکار ہیں،یہ صحابہ،تابعین اور انہی کے نقش قدم پر چلنے والے وہ ائمۂ دین و ہدایت ہیں جنہوں نے اتباع اور پیروی پر استقامت کا ثبوت دیتے ہوئے بدعت سے دوری اختیار کی،یہ کسی بھی جگہ اور کسی بھی زمانے میں ہوں رب ذوالجلال کی نصرت و تایید سے بہرہ مند اور قیامت تک باقی رہیں گے۔[2] اہل سنت کی وجہ تسمیہ: اہل سنت والجماعت کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب اور اسے اپنے قول،فعل اور اعتقاد میں ظاہری و باطنی طور پر اپنانے پر متفق ہیں۔[3] حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِفْتَرَقَتِ الْیَیہُوْدُ عَلیٰ إِحْدٰی وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً فَوَاحِدَۃٌ فِي الْجَنَّۃِ وَسَبْعُوْنَ فِي النَّارِ،وَاِفْتَرَقَتِ النَّصَارٰی عَلَی اثْنَتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً فَإِحْدٰی وَسَبْعُوْنَ فِرْقَۃً فِي النَّارِ وَوَاحِدَۃٌ فِي الْجَنَّۃِ وَالّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَتَفْتَرِقَنَّ أُمَّتِيْ عَلیٰ ثَلَاثٍ وَّسَبْعِیْنَ
Flag Counter