۸۔تصویریں اور قبروں پر قبوں کی تعمیر کی ممانعت:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روئے زمین کو شرک باللہ کے وسائل سے پاک کر رہے تھے،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض صحابہ کو قبروں پر بنے ہوئے قبوں (گنبدوں ) کو گرانے اور تصویروں کو مٹانے اور مسخ کرنے کے لیے بھی بھیجا کرتے تھے۔
حضرت ابوالہیاج اسدی سے مروی ہے،وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمھیں ایک ایسے کام کے لیے نہ بھیجوں جس کے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا کہ:
(( أَ لَا تَدَعْ تَمْثَالًا إِلاَّ طَمَسْتَہُ وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلاَّ سَوَّیْتَہُ )) [1]
’’ کوئی مجسمہ (اسٹیچو) نہ چھوڑنا مگر اسے مٹا کر رکھ دینا،اور نہ کوئی اونچی قبر چھوڑنا مگر اسے (توڑ کر) برابر کردینا۔‘‘
۹۔تین مسجدوں کے علاوہ کسی جگہ کے لیے کجاوہ کسنا (سفر کرنا) منع ہے:
جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک تک پہنچانے والے تمام دروازوں کو بند کیا ہے،وہیں شرک سے قریب کرنے والی اور توحید کو شرک اور اس کے اسباب سے خلط ملط کرنے والی تمام چیزوں سے توحید کی حفاظت بھی فرمائی ہے،چنانچہ ارشاد ہے:
((لَا تَشُدُّوا الرِّحَالَ إِلَّا إلَی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِيْ ہَذَا،وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ،وَالْمَسْجِدِ الْاَقْصٰی۔)) [2]
’’ تین مسجدوں کے علاوہ کہیں اور کے لیے کجاوے نہ کسو (سفر نہ کرو) میری یہ مسجد (مسجد نبوی)،مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ۔‘‘
|