((إِنَّہَا مُبَارَکَۃٌ،إِنَّہَا طَعَامُ طَعْمٍ وَشِفَائُ سَقِیْمٍ۔))[1]
’’یہ بڑا بابرکت پانی ہے،یہ بھوکے کی غذا اور مریض کی شفایابی کا ذریعہ ہے۔‘‘
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے،فرماتے ہیں :
((مَائُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَہٗ۔))[2]
’’آب زم زم جس مقصد کے لیے نوش کیا جائے اس سے اس مقصد کی تکمیل ہوتی ہے۔‘‘
نیز بیان کیا جاتا ہے کہ
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آب زم زم برتنوں اور مشکوں میں بھر کر لے جاتے اور اسے مریضوں پر چھڑکتے اور انہیں پلاتے تھے۔‘‘[3]
(۴) آب باراں سے برکت کا حصول:
اس میں کوئی شک نہیں کہ بارش ایک بڑی بابرکت شے ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس میں برکت رکھی ہے،وہ یوں کہ اس بارش سے لوگ مویشی اور چوپائے سیراب ہوتے ہیں اور اسی طرح اس سے درخت اور میوے پیدا ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس بارش کے ذریعہ ہر شے میں زندگی کی روح ڈالتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں :
|