مقدمہ
إِنَّ الْحَمْدُ لِلّٰہِ،نَحْمَدُہُ،وَنَسْتَعِیْنُہُ،وَنَسْتَغْفِرُہُ،وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا،وَسَیِّاٰتِ أَعْمَالِنَا،مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ،وَأشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلیٰ آلِہٖ وَأَصْحَابِہٖ وَمَنْ تَبِعَہُمْ بِإِحْسَانٍ إِلیٰ یَوْمِ الدِّیْنِ،وَسَلِّمْ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا۔
أَمَّا بَعْدُ!
سنت کے نور اور بدعت کی تاریکیوں کے سلسلہ میں یہ ایک مختصر سا رسالہ ہے،جس میں میں نے سنت کے مفہوم اور اہل سنت کے نام کی وضاحت کی ہے اور یہ کہ سنت ہی مطلق نعمت ہے،نیز سنت اور اہل سنت کے مقام اور ان کی علامتوں کی وضاحت کی ہے: بدعت اور اہل بدع کے مقام،بدعت کے مفہوم،قبولیت عمل کی شرطیں،دین میں بدعت کی مذمت،بدعات کے اسباب اور بدعت کے اقسام و احکام قبروں وغیرہ کے پاس بدعات کی قسمیں،عصر حاضر کی مروجہ بدعات،بدعتی کی توبہ کا حکم اور بدعات کے آثار و نقصانات کا تذکرہ کیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سنت ہی وہ زندگی اور نور ہے جس میں بندے کی سعادت و ہدایت کا راز مضمر ہے،اور گام سنت کے رہروؤں کو سنت بلندیوں پر لاکھڑا کرتی ہے،اگرچہ اعمال میں وہ کچھ پیچھے ہوں،ارشاد الٰہی ہے:
﴿يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ﴾[ آل عمران:۱۰۶]
’’جس دن بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض چہرے سیاہ۔‘‘
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
|