Maktaba Wahhabi

200 - 326
عمل کرے،پھر اللہ اس تعلق سے مسلمانوں کے دلوں میں اچھی مدح و ثنا ڈال دے اور وہ اللہ کے فضل و رحمت سے خوش ہوجائے،اور یہ اس کے لیے باعث مسرت ہو،تو اس سے کوئی نقصان نہ پہنچے گا،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کی بابت پوچھا گیا جو خالص اللہ کی رضا کے لیے بھلائی کا عمل کرے اور پھر لوگ اس کی تعریف و ستائش کریں،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( تِلْکَ عَاجِلٌ بُشْرَی الْمُؤْمِنِ )) [1] ’’ یہ مومن کے لیے فوری خوش خبری ہے۔‘‘ چھٹا مطلب:....ریاکاری کے اسباب و محرکات: ریاکاری کی بنیاد اور اصل ’’ جاہ و مرتبہ ‘‘ کی محبت ہے اور جس کے دل پر اس چیز کی محبت غالب آجاتی ہے اس کی ساری فکر مخلوق کی رعایت،ان کا چکر لگانے اور ان کے دکھاوے میں محدود ہو کر رہ جاتی ہے،اور وہ اپنے تمام تر اقوال و افعال اور جملہ تصرفات میں ہمیشہ ان چیزوں کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے جن سے لوگوں کے نزدیک اس کا مقام و مرتبہ اونچا ہو۔بیماری اور مصیبت کی یہی جڑ اور اساس ہے،کیونکہ جس شخص کو بھی اس کی خواہش ہوتی ہے اسے عبادت میں ریاکاری اور ممنوع و حرام کاموں کا ارتکاب لا محالہ کرنا پڑتا ہے۔ یہ بڑا دقیق اور پیچیدہ باب ہے،جسے اللہ عزوجل کا علم و معرفت رکھنے اور اس سے محبت کرنے والے ہی جان سکتے ہیں۔ اگر اس سبب اور تباہ کن مرض کی تفصیل کی جائے تو وہ درج ذیل تین اصولوں کی طرف لوٹے گا: ۱۔ حمد و ثنا اور مدح و ستائش کی لذت کی محبت وچاہت۔ ۲۔ مذمت و برائی سے فرار۔
Flag Counter