Maktaba Wahhabi

201 - 326
۳۔ لوگوں کے پاس جو کچھ ہے،اس کا لالچ۔[1] ان باتوں کی شہادت حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ذکر کردہ باتوں سے ملتی ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: آدمی بہادری اور شجاعت کے جوہر دکھانے کے لیے جہاد کرتا ہے اور غیرت و حمیت کی وجہ سے جہاد کرتا ہے اور دکھاوے کی خاطر جہاد کرتا ہے تو ان میں سے کون اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والا) ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ قَاتَلَ لِتَکُوْنَ کَلِمَۃُ اللّٰہِ ہِيَ الْعُلْیَا فَہُوَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) [2] ’’ جو اللہ کے کلمہ کی سربلندی کے لیے جہاد کرے،وہ اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والا) ہے۔‘‘ چنانچہ اس شخص کا یہ کہنا کہ ’’ بہادری کے جوہر دکھانے کے لیے جہاد کرتا ہے ‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ اس کا نام لیا جائے،اس کی قدر دانی ہو اور اس کی مدح و ثنا کی جائے۔ اور ’’ غیرت و حمیت کی وجہ سے جہاد کرتا ہے ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ وہ مغلوب و مقہور ہونے یا مذمت کیے جانے سے نفرت کرتا ہے۔ اور ’’ دکھاوے کی خاطر جہاد کرتا ہے ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ تاکہ اس کی بہادری اور جواں مردی دیکھی جائے اور یہی دلوں میں جاہ و منزلت کی لذت ہے۔ اور کبھی انسان مدح و ستائش کی خواہش کرتا ہے،لیکن مذمت سے ڈرتا ہے،جیسے بہادروں کے درمیان بزدل،لہٰذا وہ مذمت کے خوف سے پامردی کا ثبوت دیتا ہے،راہِ فرار اختیار نہیں کرتا،اسی طرح کبھی انسان جہالت سے متہم کیے جانے کے خوف سے بلاعلم فتویٰ دے دیتا ہے۔
Flag Counter