Maktaba Wahhabi

55 - 326
اصطلاحی تعریف: ....کسی دوسرے کو نفع پہنچانے یا اس سے نقصان کو دفع کرنے کے لیے سفارش کرنا۔(شفاعت کہلاتا ہے) [1] جو شخص غیر اللہ سے تعلق قائم کرتا ہے اور اس کی شفاعت کا طالب ہوتا ہے،اسے دعوت دینے میں قولی حکمت یہ ہے کہ اسے یہ سمجھایا جائے گا کہ شفاعت صرف تنہا اللہ کی ملکیت ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ لِلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴾[الزمر:۴۴] ’’ کہہ دیجیے کہ تمام شفاعتوں کا مختار (مالک) اللہ تعالیٰ ہی ہے،تمام آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کے لیے ہے،پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔‘‘ ثانیا:....غیر اللہ سے شفاعت طلب کرنے والے کی درج ذیل اقوال حکمت سے تردید کی جائے گی: ۱۔ مخلوق خالق کی طرح نہیں ہے،چنانچہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ انبیاء،صالحین،فرشتے اور ان کے علاوہ دیگر مخلوقات کی اللہ کے یہاں بڑی وجاہت ہے اور ان کا بڑا اونچا مقام ہے،لہٰذا یہ اللہ کے ہاں ہماری سفارش کریں گے،جیسا کہ شاہان و سلاطین تک پہنچنے کے لیے اہل وجاہت اور وزراء کی قربت حاصل کی جاتی ہے،تاکہ انھیں اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے ذریعہ اور واسطہ بنایاجاسکے تو یہ بات انتہائی باطل اور لغو ہے کیونکہ ایسا کہہ کر اس نے اللہ عظیم و برتر شہنشاہ کو دنیا کے فقیر بادشاہوں کے مشابہ قرار دیا،جو اپنی بادشاہت کی تکمیل اور اپنی طاقت و قوت کی تنفیذ کے لیے وزراء اور اہل وجاہت کے محتاج ہوتے ہیں،کیونکہ بادشاہوں اور عام لوگوں کے درمیان جو واسطے ہوتے ہیں وہ مندرجہ ذیل تین وجوہات میں سے کسی ایک وجہ کی بنیاد پر ہوا کرتے ہیں :
Flag Counter