Maktaba Wahhabi

56 - 326
پہلی وجہ: بادشاہوں کو لوگوں کے حالات سے آگاہ کرنے کے لیے جن کا انھیں علم نہیں ہوتا۔ دوسری وجہ: چونکہ بادشاہ اپنی رعایا کی تدبیر سے عاجز ہوتا ہے،لہٰذا اس کے لیے مددگاروں اور درباریوں کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ تیسری وجہ: بادشاہ اپنی رعایا کو نفع پہنچانا یا ان کے ساتھ احسان کرنا نہیں چاہتا،تو جب انھیں ایسا کوئی شخص ملتا ہے جو بادشاہ کو وعظ و نصیحت کرے،تو اپنی رعایا کی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے بادشاہ کی ہمت اور اس کا ارادہ حرکت کرتا ہے۔ لیکن اللہ عزوجل اپنی کمزور مخلوق کی طرح نہیں ہے،بلکہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں،وہ اپنے علاوہ ہر چیز سے بے نیاز ہے اور اپنے بندوں پر ایک ماں کے اپنے بچے پر رحم کرنے سے زیادہ رحم فرمانے والا ہے۔اور یہ بات معلوم ہے کہ دنیوی بادشاہوں کے پاس سفارش کرنے والے کی کبھی تو مستقل ملکیت ہوتی ہے،کبھی وہ ان کا ساجھی و شریک ہوتا ہے اور کبھی ان کا معاون و مددگار،چنانچہ دنیا کے بادشاہ مندرجہ ذیل تین وجوہ میں سے کسی ایک وجہ سے ان کی سفارش قبول کرتے ہیں : الف: کبھی تو انھیں خود اس سفارشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ب: کبھی انھیں اس کا خوف ہوتا ہے۔ ج: اور کبھی انھیں اپنے ساتھ کیے ہوئے اس کے احسان کا اسے بدلہ دینا ہوتا ہے۔ چنانچہ بندوں کی ایک دوسرے کے لیے سفارشیں اسی قبیل سے ہیں،جو بھی کسی کی سفارش قبول کرتا ہے وہ یا تو کسی چاہت کی وجہ سے قبول کرتا ہے،یا کسی چیز کے ڈر سے اور اللہ عزوجل کی شان یہ ہے کہ وہ نہ کسی سے کسی چیز کی اُمید کرتا ہے نہ کسی سے ڈرتا ہے اور نہ ہی کسی چیز کا محتاج اور ضرورت مند ہے۔[1] اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے علاوہ کے ساتھ تمام قسم کے تعلقات کی جڑ کاٹ کر رکھ
Flag Counter