Maktaba Wahhabi

57 - 326
دی ہے اور اس کا بطلان واضح طور پر بیان کردیا ہے،ارشادِ باری ہے: ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِنْ شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُمْ مِنْ ظَهِيرٍ (22) وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ ﴾ [سبا:۲۲،۲۳] ’’ کہہ دیجیے کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمھیں گمان ہے سب کو پکارلو،نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمین میں سے ایک ذرہ کا اختیار ہے،نہ اُن کا ان میں کوئی حصہ ہے،نہ اُن میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے،سفارش بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی سوائے ان کے جن کے لیے اجازت ہوجائے،یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دُور کردی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا اور وہ بلند و بالا اور بہت بڑا ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ نے مشرکین کے لیے شرک تک پہنچنے کے تمام راستوں کو بڑی اچھی طرح اور مضبوطی سے بند کردیا ہے،کیونکہ عبادت کرنے والا معبود سے تعلق محض اس لیے قائم کرتا ہے کہ اس سے نفع کی اُمید ہوتی ہے،اور ایسی صورت میں یہ ضروری ہے کہ معبود اُن اسباب کا مالک ہو جن سے عابد فائدہ اُٹھاسکے،یا ان اسباب کے مالک کا شریک،یا مددگار،یا وزیر،یا اُس کا معاون ہو،یا صاحب جاہ و منزلت ہو تاکہ اس کے پاس سفارش کرسکے اور جب یہ چاروں چیزیں نہ پائی جائیں تو شرک کے اسباب و ذرائع بھی ختم ہوگئے۔[1] ۲۔ شفاعت کی دو قسمیں ہیں : (الف) مثبت شفاعت: ....مثبت شفاعت وہ شفاعت ہے جو اللہ عزوجل سے طلب کی جاتی ہے اور اس کی دو شرطیں ہیں :
Flag Counter