٭ پہلی شرط: سفارشی کو اللہ کی جانب سے سفارش کرنے کی اجازت ہو۔ارشادِ باری ہے:
﴿مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ﴾[البقرہ:۲۵۵]
’’ کون ہے جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے۔‘‘
٭ دوسری شرط: سفارشی سے اور جس کے لیے سفارش کی جارہی ہے،اس سے اللہ کی رضامندی،ارشاد ہے:
﴿يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُمْ مِنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ﴾[الانبیاء:۲۸]
’’ اور وہ سفارش نہیں کرسکتے سوائے اس کے لیے جس سے اللہ راضی ہوجائے۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿يَوْمَئِذٍ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا ﴾ [طٰہٰ:۱۰۹]
’’ اس دن سفارش کچھ کام نہ آئے گی مگر جسے رحمن اجازت دے دے اور اس کی بات سے راضی ہوجائے۔‘‘
(ب) منفی شفاعت: ....منفی شفاعت وہ ہے جو غیر اللہ سے ایسی چیزوں میں طلب کی جاتی ہے جس کی قدرت صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے اور اللہ کی اجازت اور رضامندی کے بغیر شفاعت،نیز کافروں کے لیے شفاعت (بھی اسی منفی شفاعت میں شامل ہے) ارشاد ہے:
﴿فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ﴾[المدثر:۴۸]
’’ سفارشیوں کی سفارش انھیں کوئی فائدہ نہ پہنچائے گی۔‘‘
البتہ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ سفارش مستثنیٰ ہے جو آپ ابوطالب کے عذاب میں تخفیف کے لیے فرمائیں گے۔[1]
۳۔ غیر اللہ سے شفاعت طلب کرنے والے کے خلاف نص اور اجماع سے دلیل قائم کرنا
|