۱۔ اللہ عزوجل کی ولایت پر رشک:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾[یونس:۶۲]
’’ سنو! بے شک اللہ کے اولیاء (دوستوں ) کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔‘‘
پھر ان کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا:
﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ﴾[یونس:۶۳]
’’ یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ﴾ [البقرۃ:۲۵۷]
’’ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا ولی ہے،وہ انھیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔‘‘
یعنی انھیں کفر کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان کی روشنی کی طرف،جہالت کی تاریکیوں سے نکال کر علم کی روشنی کی طرف،گناہوں کی تاریکیوں سے نکال کر اطاعت کی روشنی کی طرف اور غفلت کی تاریکیوں سے نکال کر بیداری اور ذکر کی روشنی کی طرف لاتا ہے۔
۲۔ رضائے الٰہی کا حصول:
اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ()
|