وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ وَرِضْوَانٌ مِنَ اللَّهِ أَكْبَرُ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴾ [التوبۃ:۷۱۔۷۲]
’’ مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے دوست (معاون و مددگار) ہیں،وہ بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے منع کرتے ہیں،نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے ہیں،یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ عنقریب رحم فرمائے گا،بے شک اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے۔ان مومن مردوں اور مومن عورتوں سے اللہ تعالیٰ نے ان جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں،جہاں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے اور ان صاف ستھرے پاکیزہ محلات کا جو ان ہمیشگی والی جنتوں میں ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی سب سے بڑی چیز ہے اور یہی عظیم کامیابی ہے۔‘‘
چنانچہ انھیں اللہ کی رضا و رحمت اور ان پاکیزہ محلوں کی کامیابی ان کے اس ایمان کے سبب حاصل ہوئی جس سے انھوں نے فریضۂ امر بالمعروف ونہی عن المنکرکی انجام دہی اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کرکے اپنے آپ کو اور دیگر لوگوں کو مکمل کیا تھا،اس طور پر یہ حضرات عظیم ترین فلاح و کامرانی سے ہمکنار ہوئے۔
۳۔ کامل ایمان (سرے سے) جہنم میں داخل ہونے سے روکتا ہے،جب کہ کمزور (ناقص) ایمان جہنم میں ہمیشہ ہمیش کے لیے رہنے سے مانع ہوتا ہے،کیونکہ جو شخص ایمان لا کر تمام واجبات بجالائے اور تمام حرام امور ترک کردے،وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا،اسی طرح جس شخص کے دل میں ذرا بھی ایمان ہوگا،وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ نہیں رہے گا۔
۴۔ اللہ تعالیٰ تمام ناپسندیدہ چیزوں سے مومنوں کا دفاع کرتا ہے اور انھیں مصائب سے نجات عطا فرماتا ہے،اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
|