|
سے وہ بدعتی شمار ہوگا۔[1]
ایسے امور میں ترک عمل بدعت قرار پانے کی دلیل ان تین افراد کا واقعہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے متعلق دریافت کرنے کے لئے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا کے گھر آئے تھے اور جب انہیں بتایا گیا تو انہوں نے اپنے لئے اتنی عبادت کو بہت کم سمجھا اور کہا: ’’کہاں ہم اور کہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیے ہیں،چنانچہ ان میں سے ایک نے کہا: ’’میں تو ہمیشہ رات بھر نماز پڑھتا رہوں گا۔‘‘ دوسرے نے کہا: ’’میں زندگی بھر روزہ رکھوں گا کبھی ناغہ نہ کروں گا۔‘‘ تیسرے نے کہا: ’’میں عورتوں سے الگ ہو جاؤں گا اور کبھی شادی ہی نہ کروں گا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا:
((اَنْتُمُ الَّذِیْنَ قُلْتُمْ کَذٰا وَکَذٰا؟ اَمَا وَاللّٰہِ اِنِّیْ لَاَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ،وَاَتْقَاکُمْ لَہٗ،لٰکِنِّیْ اَصُوْمُ وَاَفْطِرُ،وَاُصَلِّیْ وَاَرْقِدُ،وَاَتَزَوَّجُ النِّسَائَ،فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ)) [2]
’’کیا تم ہی لوگوں نے ایسی ایسا بات کہی ہے؟ سن لو اللہ کی قسم! میں تم لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا ہوں لیکن اس کے باوجود میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغہ بھی کرتا ہوں،نماز بھی پڑھتا ہوں،سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں،تو جس نے میرے طریقہ سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں۔‘‘
’’سنۃ‘‘ سے مراد یہاں طریقہ ہے،نہ کہ وہ سنت جو فرض کے بالمقابل استعمال کی جاتی ہے۔اور ’’رغب عن الشیء‘‘ کے معنی کسی چیز سے اعراض کر کے دوسری طرف چلے جانے
|