Maktaba Wahhabi

321 - 326
۳: مردوں کی روحوں پر فاتحہ خوانی یا مردوں پر فاتحہ خوانی یا مردوں کے حق میں دعا کرنے کے بعد یا خطبہ نکاح کے وقت فاتحہ خوانی وغیرہ۔ یہ ساری چیزیں انتہائی بدترین قسم کی بدعات ہیں : جو نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور نہ ہی انہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے انجام دیا ہے،حالانکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال کا سب سے زیادہ علم رکھنے والے تھے،لہٰذا معلوم ہوا کہ یہ بدترین قسم کی نو ایجاد بدعت ہے۔ ۴: مردوں پر ماتم اور بین کرنا،کھانے پکوانا اور اجرت پر قاریوں کو لاکر قرآن خوانی کرانا وغیرہ۔ یہ ساری چیزیں لوگ بطور تعزیت اور اس خوش فہمی میں انجام دیتے ہیں کہ یہ میّت کے حق میں نفع بخش ہیں،حالانکہ یہ ساری چیزیں بدعت اور وہ طوق اور بیڑیاں ہیں جن کی کوئی دلیل اللہ تعالیٰ نے نازل نہیں فرمائی ہے۔ ۵: صوفیوں کے وہ مختلف اذکار اور دعائیں (بھی بدعت ہیں ) جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالف ہیں،خواہ صیغہ میں مخالف ہوں یا ہیئت اور وقت میں مخالف ہوں،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ۔))[1] ’’جس کسی نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ ۶: قبروں پر عمارت کی تعمیر،انہیں سجدہ گاہ بنانا،ان پر مسجد کی تعمیر کرنا،ان میں مردوں کو دفنانا،قبروں کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا،تبرک کی خاطر ان کی زیارت کرنا،ان قبروں میں مدفون یا ان کے علاوہ دیگر اموات سے وسیلہ لینا،ان کی قبروں کے پاس نماز ادا کرکے یا دعا کرکے تبرک حاصل کرنا،عورتوں کا قبروں کی زیارت کرنا اور ان پر چراغاں کرنا وغیرہ،یہ ساری چیزیں انتہائی گھناؤنی اور قبیح قسم کی بدعات ہیں۔[2]
Flag Counter