Maktaba Wahhabi

323 - 326
عطا فرمائی۔‘‘[1] نیز فرماتے ہیں : ’’جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ بدعتی کی توبہ مطلقاً قبول نہ ہوگی،ایسے لوگ انتہائی فاش غلطی کا شکار ہیں۔‘‘[2] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی اس گفتگو کے ذریعہ بدعتی کی توبہ کی عدم قبولیت والی حدیث کی بڑی واضح تشریح فرمائی ہے۔وللّٰہ الحمد حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ حَجَبَ التَّوْبَۃَ عَنْ صَاحِبِ کُلِّ بِدْعَۃٍ۔))[3] ’’اللہ تعالیٰ نے ہر بدعتی سے توبہ کو روک دیا ہے۔‘‘ اس حدیث کے مفہوم کی وضاحت ابھی ابھی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی گفتگو سے ہوئی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض نصوص سے بعض نصوص کی تفسیر ہوتی ہے اور اللہ عزوجل نے اپنے بندوں سے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ وہ توبہ کرنے والوں کی توبہ حسب ذیل شرطوں کے ساتھ قبول فرماتا ہے: ٭ اپنے جرائم اور غلطیوں سے باز آجائیں۔ ٭ سابقہ جرائم پر نادم ہوں اور آیندہ نہ کرنے کا پختہ عزم کریں۔ ٭ اگر جرائم حقوق العباد سے متعلق ہوں تو انہیں حقداروں کو واپس کریں۔ مشرکین،قاتلین اور زناکاروں کا ذکر کرنے اور انہیں ذلت و اہانت کی وعید سنانے کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
Flag Counter