آپ اللہ ہی کی عبادت کریں،اس کے لیے دین کو خاص کرتے ہوئے۔خبردار! دین خالص اللہ ہی کا حق ہے۔‘‘
مزید ارشاد ہے:
﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ () لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴾ [الانعام:۱۶۲۔۱۶۳]
’’ آپ کہہ دیجیے کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں اور اسی بات کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں پہلا مسلمان (تابع فرمان) ہوں۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ ﴾[الملک:۲]
’’ جس نے موت اور حیات کو اس لیے پیدا کیا کہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھا عمل کرتا ہے۔‘‘
حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اچھا عمل ‘‘ یعنی سب سے خالص اور درست ترین عمل،لوگوں نے عرض کیا: اے ابوعلی! سب سے خالص اور درست عمل کیا ہے؟ فرمایا: ’’ عمل جب خالص اللہ کے لیے ہو،لیکن درست نہ ہو تو قبول نہیں ہوتا اور اگر درست ہو خالص نہ ہو تو بھی قبول نہیں ہوتا،یہاں تک کہ (بیک وقت) خالص اور درست ہو،خالص کا مطلب یہ ہے کہ وہ عمل اللہ کی رضا کے لیے کیا گیا ہو اور درست کا مطلب یہ ہے کہ سنت نبوی کے مطابق ہو۔[1]پھر انھوں نے درج ذیل فرمانِ باری تعالیٰ کی تلاوت فرمائی:
|