اللّٰہ ‘‘ کہے۔‘‘
اور ممکن ہے کہ شرک خفی شرک اصغر میں داخل ہو،تو ایسی صورت میں شرک کی دو ہی قسمیں ہوں گی،شرکِ اکبر اور شرکِ اصغر۔اس بات کی طرف ابن قیم رحمہ اللہ نے اشارہ کیا ہے۔[1]
خلاصہ یہ ہے کہ شرکِ اصغر کی دو قسمیں ہیں۔
پہلی قسم شرکِ ظاہر: ....اور وہ کچھ الفاظ و اعمال ہیں۔
الفاظ کی مثال جیسے غیراللہ کی قسم کھانا،یا جو اللہ چاہے اور آپ،یا اگر اللہ نہ ہوتا اور آپ،یا یہ اللہ کی طرف سے ہے اور آپ کی طرف سے،یا یہ اللہ کی برکتوں سے ہے اور آپ کی،وغیرہ کہنا،جبکہ صحیح یہ ہے کہ کہے: جو صرف اللہ چاہے،یا جو اللہ کی جانب سے ہے،یا یہ اللہ کی جانب سے ہے اور پھر آپ کی جانب سے وغیرہ۔
اور اعمال کی مثال جیسے مصیبت کے رفع و دفع کرنے کے لیے چھلا یا دھاگہ وغیرہ پہننا،جن یا نظر بد وغیرہ کے خوف سے تعویذیں لٹکانا،اور جو شخص یہ عقیدہ رکھتے ہوئے ایسا کرے کہ یہ چیزیں مصیبت کے آنے کے بعد اُسے رفع کرتی ہیں یا آنے سے قبل اُسے دُور بھگاتی ہیں تو ایسا شخص شرکِ اکبر کا مرتکب ہے اور یہ ربوبیت میں شرک ہے،کیونکہ اس شخص نے تخلیق و تدبیر میں اللہ کے شریک ہونے کا عقیدہ رکھا اور عبادت میں بھی شرک ہے اس طور پر کہ ایک طرح سے اس نے اس کی عبادت کی،اور اس کے نفع کی اُمید اور لالچ میں اس کا دل اس سے لگارہا،اور اگر اس نے یہ عقیدہ رکھا کہ اللہ تعالیٰ ہی تنہا مصیبتوں کا رفع و دفع کرنے والا ہے لیکن مذکورہ چیزوں کو مصیبت کے دفع کرنے کا ایک سبب اور ذریعہ سمجھا تو بھی اس شخص نے ایک ایسی چیز کو جو نہ شرعی طور پر کوئی سبب ہے اور نہ ہی قدری طور پر،مصیبت کے رفع و دفع کرنے کا سبب بنادیا۔اور ایسا کرنا حرام،شریعت اور تقدیر پر جھوٹ باندھنا ہے،شریعت پر جھوٹ یوں کہ شریعت نے ان چیزوں سے بڑی سختی سے منع فرمایا ہے،اور جس چیز سے شریعت
|