نے منع کردیا ہو وہ چیز نفع بخش اسباب میں سے نہیں ہوسکتی۔
اور تقدیر پر جھوٹ یوں کہ یہ چیزیں نہ تو معہود وغیر معہود اسباب میں سے ہیں جن سے مقصد حاصل ہو،اور نہ ہی جائز نفع بخش دواؤں میں سے ہیں،بلکہ یہ چیزیں منجملہ شرک کے وسائل میں سے ہیں،کیونکہ لازمی طور پر ان چیزوں کے لٹکانے والے کا دل ان سے لگا رہتا ہے اور یہ چیز ایک قسم کا شرک اور شرک کا ذریعہ ہے۔
دوسری قسم: شرکِ خفی: ....شرکِ خفی ارادوں،نیتوں اور مقاصد کا شکر ہے۔اس کی دو قسمیں ہے:
پہلی قسم: ریا و نمود: ....ریا،عبادت کو اس نیت سے ظاہر کرنے کو کہتے ہیں کہ لوگ دیکھیں اور اس کی عبادت پر اس کی تعریف و ستائش کریں۔
’’ ریا ‘‘ اور ’’ سمعت ‘‘ (نمود) میں فرق یہ ہے کہ ریا دکھائی دینے والے اعمال میں ہوتا ہے،مثلاً: نماز،صدقہ،حج اور جہاد وغیرہ جبکہ سمعت سنے جانے والے اعمال میں ہوتا ہے،جیسے تلاوتِ قرآن،وعظ و نصیحت،ذکر و اذکار،انسان کا اپنے اعمال کے بارے میں گفتگو کرنا اور اس کی خبر دینا بھی اسی میں داخل ہے۔
دوسری قسم : انسان کا اپنے عمل سے دنیا چاہنا: ....یعنی انسان اپنے اس عمل سے جس سے اللہ کی رضا کا حصول مقصود ہونا چاہیے،دنیوی ساز و سامان کا ارادہ رکھے۔
یہ نیتوں اور ارادوں کا شرک ہے اور کمالِ توحید کے منافی ہے اور انسان کے عمل کو رائیگاں کردیتا ہے۔[1]
ہم اللہ سے دنیا و آخرت میں عفو و عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
|