ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ هُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ﴾ [الحج:۶۲]
’’ یہ سب اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے بھی یہ پکارتے ہیں وہ باطل ہے،اور بے شک اللہ ہی بلندی والا کبریائی والا ہے۔‘‘
٭ ثانیاً: ....تفصیلی طور پر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَكُمْ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِيَ فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْأَنْهَارَ (32) وَسَخَّرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَائِبَيْنِ وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ (33) وَآتَاكُمْ مِنْ كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ﴾ [ابراہیم:۳۲۔۳۴]
’’ اللہ عزوجل وہ ذات ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے،آسمانوں سے بارش برسا کر اس کے ذریعہ سے تمہاری روزی کے لیے پھل نکالے اور کشتیوں کو تمہارے بس میں کردیا ہے کہ دریاؤں میں اس کے حکم سے چلیں پھریں،اور اس نے ندیاں نہریں تمہارے بس میں کردی ہیں،اسی نے تمہارے لیے مسخر کردیا ہے،اسی نے تمھیں تمہاری منہ مانگی ہوئی کل چیزوں میں سے دے رکھا ہے،اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو ان کا شمار نہیں کرسکتے،یقیناً انسان بڑا ظالم ناشکرا ہے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں کا تذکرہ کرنے کے بعد فرمایا:
﴿وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ
|