حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (14) وَأَلْقَى فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَنْ تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَارًا وَسُبُلًا لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (15) وَعَلَامَاتٍ وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ (16) أَفَمَنْ يَخْلُقُ كَمَنْ لَا يَخْلُقُ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ (17) وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا إِنَّ اللَّهَ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ [النحل:۱۴۔۱۸]
’’ اور وہی وہ ذات ہے جس نے سمندر کو تمہارے بس میں کردیا کہ تم اس سے نکلا ہوا تازہ گوشت کھاؤ اور اس میں سے اپنے پہننے کے لیے زیورات نکال سکو اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں اس میں پانی کو چیرتی ہوئی چلتی ہیں،اس لیے بھی کہ تم اس کا فضل تلاش کرو ہوسکتا ہے کہ تم اس کی شکر گزاری بھی کرو،اور اس نے زمین میں پہاڑ گاڑدیئے ہیں تاکہ تمھیں لے کر ہلے نہ،اور نہریں اور راہیں بنادیں،تاکہ تم منزل مقصود کو پہنچو،اور بھی بہت سی نشانیاں مقرر فرمائیں،اور ستاروں سے بھی لوگ راہ حاصل کرتے ہیں،تو کیا وہ جو پیدا کرتا ہے،اس جیسا ہے جو پیدا نہیں کرسکتا؟ کیا تم بالکل نہیں سوچتے،اور اگ تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو تم ان کا شمار نہیں کرسکتے،بے شک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
کیا وہ ذات جو ان نعمتوں کو اور ان عجیب مخلوقات کو پیدا کرتی ہے اس جیسی ہوسکتی ہے جو ان میں سے کچھ نہیں پیدا کرسکتی؟
یہ بات قطعی طور پر معلوم ہے کہ بندوں میں سے کوئی فرد بھی اپنے کسی عضو یا کسی حاسہ کی بناوٹ و تخلیق کی نعمت کو شمار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا،چہ جائیکہ اپنے جسم کی ساری نعمتوں اور ہر وقت و ہر لمحہ عطا ہونے والی مختلف انواع و اقسام کی نعمتوں کا شمار کرسکے؟ [1]
کسی عقل مند کے لیے اس کے بعد اس کے علاوہ کوئی چارۂ کار نہیں کہ وہ صرف اس اللہ کی عبادت کرے جس نے اپنے بندوں پر یہ نعمتیں نچھاور کی ہیں،اور اس کے ساتھ کسی بھی چیز
|