تو اس سے بدلہ لینے کی بھی انھیں قدرت نہیں ہے کہ وہ اسے اس سے چھین لیں،یعنی نہ تو انھیں ایک مکھی پیدا کرنے کی قدرت ہے جو کہ سب سے کمزور مخلوق ہے،اور نہ ہی اس سے بدلہ لینے اور چھینی ہوئی چیز کے واپس لینے کی طاقت ہے،الغرض ! ان معبودانِ باطلہ سے عاجز درماندہ اور کمزور کوئی چیز نہیں ہے توکیسے ایک عقل مند شخص اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کو اچھا سمجھتا ہے؟
یہ مثال شرک کے بطلان اور مشرکین کی تجہیل میں اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ بلیغ ترین مثالوں میں سے ہے۔[1]
ب: شرک کے بطلان،مشرکین کے خسارہ اور انھیں اپنے مقصود کے برعکس حاصل ہونے کے سلسلہ کی ایک بہترین اور واضح الدلالت مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ (41) إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ مِنْ شَيْءٍ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (42) وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ﴾[العنکبوت:۴۱۔۴۳]
’’ جن لوگوں نے اللہ کے سوا اور کارساز مقرر کر رکھے ہیں،ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک گھر بنالیتی ہے،حالانکہ تمام گھروں سے کمزور اور بودا گھر مکڑی کا گھر ہی ہے،کاش! وہ جانتے،اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جنھیں وہ اس کے سوا پکار رہے ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے،ہم ان مثالوں کو لوگوں کے لیے بیان فرمارہے ہیں،انھیں صرف علم والے ہی سمجھتے ہیں۔‘‘
|