یہ مثال ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے لیے بیان فرمایا ہے جو اللہ کے ساتھ غیر اللہ کی عبادت کرتا ہے اور اس کے ذریعہ عزت،قوت اور نفع کا خواہاں ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے وضاحت فرمائی کہ یہ لوگ ضعیف اور کمزور ہیں،اور جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر انھیں کارساز بنالیا ہے وہ ان سے بھی کمزور ہیں اور ان کی مثال اپنی کمزوری اور کارساز بنانے سے جو ان کا مقصد ہے اس میں اس مکڑی کی سی ہے جو سب سے کمزور جانور ہے،جو ایک گھر بنالیتی ہے جو سب سے کمزور گھر ہوتا ہے،چنانچہ اس کے گھر بنالینے سے اس کی کمزوری میں اضافہ ہی ہوتا ہے،اسی طرح جس نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو کارساز بنالیا وہ ضعیف اور کمزور ہیں اور انھیں کارساز بنانے سے ان کی کمزوری اور بے بسی میں اضافہ ہی ہوگا۔[1]
ج: ان بلیغ ترین مثالوں میں جن سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ مشرک کی چادر تارتار ہوتی ہے اور وہ اپنے معاملے میں حیران و ششدر ہوتا ہے،اللہ تعالیٰ کا درج ذیل فرمان ہے:
﴿ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَجُلًا فِيهِ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾[الزمر:۲۹]
’’ اللہ تعالیٰ مثال بیان فرمارہا ہے کہ ایک وہ شخص جس میں باہم ضد رکھنے والے شریک ہیں اور دوسرا وہ شخص جو صرف ایک ہی کا (غلام) ہے،کیا یہ دونوں صفت میں یکساں ہیں،اللہ تعالیٰ ہی کے لیے سب تعریف ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘
یہ ایک مثال ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مشرک اور موحد کے لیے بیان فرمایا ہے،چنانچہ مشرک چونکہ مختلف معبودوں کی پرستش کرتا ہے،اس لیے اس کی تشبیہ اس غلام سے دی گئی ہے
|