۹۔ معقول حقائق کو محسوس شکل میں ظاہر کرنے کے لیے مثالوں کا بیان کرنا واضح اور قوی ترین اسالیب میں سے ہے،اور یہ انتہائی عظیم شے ہے جس سے بت پرستوں کی ان کے عقیدہ اور عبادت و تعظیم میں ان کے خالق و مخلوق کو مساوی قرار دینے کے ابطال کے لیے ان کی تردید کی جاسکتی ہے،چوں کہ اس قسم کی مثالیں قرآنِ کریم میں بکثرت موجود ہیں،اس لیے میں مندرجہ ذیل صرف تین مثالوں پر اکتفا کروں گا،جن سے مقصود واضح ہوجائے گا۔
الف: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَاأَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَنْ يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ وَإِنْ يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَا يَسْتَنْقِذُوهُ مِنْهُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ (73) مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴾[الحج:۷۳، ۷۴]
’’ اے لوگو! ایک مثال بیان کی جارہی ہے ذرا کان لگا کر سنو! اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وہ ایک مکھی بھی تو پیدا نہیں کرسکتے گو سارے کے سارے ہی جمع ہوجائیں،بلکہ مکھی اگر ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے اس سے چہین بھی نہیں سکتے،بڑا کمزور ہے طلب کرنے والا اور بڑا بودا ہے وہ جس سے طلب کیا جارہا ہے،ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی کما حقہ قدر نہ کی،بے شک اللہ تعالیٰ قوی اور غالب ہے۔‘‘
ہر بندے کے لیے ضروری ہے کہ اس مثال کو سنے اور کماحقہ اس میں غور و تدبر کرے،کیونکہ یہ مثال اس کے دل سے شرو فساد کے جراثیم کو کاٹ کر رکھ دے گی،جب وہ معبودانِ باطلہ جن کی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے،انھیں ایک مکھی پیدا کرنے کی بھی قدرت نہیں ہے،اگرچہ سارے کے سارے اس کے پیدا کرنے کے لیے جمع ہوجائیں،تو اس سے بڑی چیز کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے،بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے،مثلاً: خوشبو وغیرہ
|