Maktaba Wahhabi

46 - 326
چنانچہ جو نفع و نقصان کا ملک ہے صرف وہی تنہا عبادت کا حق دار ہے،ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِنْ يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾[الانعام:۱۷] ’’ اور اگر اللہ تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اور کوئی اسے دور کرنے والا نہیں ہے،اور اگر اللہ تمہیں کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘ ۸۔ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ يَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّهِ مَنْ لَا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ (5)وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ ﴾[الاحقاف:۵،۶] ’’ اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کرسکیں،بلکہ ان کی پکار سے محض غافل اور بے خبر ہوں،اور جب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو یہ ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی عبادت سے صاف انکار کرجائیں گے۔‘‘ کیا ان لوگوں سے زیادہ گمراہ اور کوئی ہے جو ایسے لوگوں کو پکارتے ہیں جو دنیا میں اپنی اقامت کی مدت تک ان کی پکار کا جواب نہیں دے سکتے،وہ ان سے ذرہ کے برابربھی فائدہ نہیں اُٹھاسکتے،وہ نہ تو ان کی پکار کو سن سکتے ہیں اور نہ ان کی پکار کا جواب دے سکتے ہیں،یہ تو ان کی دنیوی حالت ہے،ورنہ آخرت میں تو وہ ان کے شرک کا صریح انکار کردیں گے اور ان کے دشمن ہوجائیں گے،ان کا بعض بعض کو لعنت کرے گا اور ایک دوسرے سے براء ت کا اظہار کرے گا۔[1]
Flag Counter