Maktaba Wahhabi

310 - 326
قرآن کریم کی برکات میں اطمینان قلب،اطاعت پر دل کی قوت،آفات و مصائب سے شفایابی،دنیا و آخرت کی سعادت،گناہوں کی بخشش،سکینت کا نزول،نیز یہ کہ قرآں کریم اپنی تلاوت اور اس پر عمل کرنے والوں کے لیے روز قیامت سفارشی ہوگا وغیرہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ عین مصحف (قرآن کریم) سے برکت کا حصول نہیں کیا جاسکتا،مثلاً: حصول برکت کی خاطر قرآن کریم کو گھر یا گاڑی میں رکھا جائے بلکہ برکت کا حصول اس کی تلاوت اور اس کے پیغام پر عمل کرکے ہی ہوسکتا ہے۔[1] ۲: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ سے آپ کی زندگی میں مشروع طریقہ پر برکت کا حصول،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود اور آپ کی ذات مبارکہ سے متصل ہونے والی تمام چیزیں بابرکت ہیں۔چنانچہ اسی بنیاد پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ سے برکت حاصل کی،حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے وہ فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت بطحاء کی جانب نمودار ہوئے دوپہر کے وقت بطحاء کی جانب نمودار ہوئے (نکلے)،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا اور دو رکعت نماز ظہر اور دو رکعت نماز عصر پڑھی،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ہاتھوں کو لے کر اپنے اپنے چہروں پر ملنے لگے‘‘ حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کو لے کر اپنے چہرے پر لگایا تو آپ کا دست مبارک برف سے زیادہ سرد اور مشک سے بھی زیادہ پاکیزہ اورخوشبو دار تھا۔[2] اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ تشریف لائے،پھر جمرہ کے پاس آکر اس کی رمی فرمائی،پھر منیٰ میں اپنی منزل پر تشریف لائے اور قربانی کی اور پھر نائی سے فرمایا: ’’لے لو‘‘ (یعنی سر کے بال مونڈنے کا حکم دیا) اور دائیں اور پھر بائیں جانب اشارہ کیا اور پھر ان بالوں کو لوگوں کو دینے لگے،اور ایک روایت میں ہے کہ ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter