Maktaba Wahhabi

311 - 326
نے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو بلوایا اور انہیں وہ بال دے دیے،پھر بائیں جانب کو نائی کی طرف کرتے ہوئے فرمایا: ’’مونڈو‘‘،نائی نے حکم کی تعمیل کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بالوں کو حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو دیتے ہوئے فرمایا: ’’اقسمہ بین الناس‘‘....’’اسے لوگوں کے درمیان تقسیم کردو۔‘‘[1] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں،انگلیوں کے نشانات،وضو کے پانی اور جوٹھے وغیرہ سے تبرک حاصل کرتے تھے اور یہ ساری چیزیں بکثرت وارد ہیں۔[2] اسی طرح ان اشیا سے بھی برکت حاصل کرتے تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے الگ ہوئی ہوں،جیسے بال (موئے مبارک) اور اسی طرح ان اشیا سے جنہیں آپ نے اپنی حیات مبارکہ میں استعمال فرمایا اور وہ بعد از وفات باقی رہیں،جیسے کپڑے،برتن،جوتے،اسی طرح دیگر وہ ساری چیزیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے متصل تھیں۔[3] لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر کسی اور کو قیاس نہیں کیا جاسکتا،کیونکہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں منقول نہیں ہے کہ آپ نے اپنے علاوہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یا ان کے علاوہ کسی اور کی ذات سے حصول برکت کا حکم دیا ہو اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کہیں منقول ہے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی سے برکت حاصل کی ہو،نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں اور نہ ہی وفات کے بعد،چنانچہ نہ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے صحابہ سابقین اولین (مہاجرین و انصار) کے ساتھ ایسا کیا،نہ ہی ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے ساتھ اور نہ ہی عشرہ مبشرہ بالجنۃ (وہ دس جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنہیں دنیا ہی میں جنت کی بشارت دی گئی) کے ساتھ۔ امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم
Flag Counter