Maktaba Wahhabi

309 - 326
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی زندگی میں برکت کے حصول پر اللہ کی مخلوق میں سے کسی کو قیاس نہیں جاسکتا،کیونکہ اللہ عزوجل نے آپ کی ذات میں برکت رکھی ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے دیگر انبیائے کرام کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے اندر برکت رکھی ہے اور اسی طرح ملائکہ (فرشتوں ) اور صالحین وغیرہم میں برکت رکھی ہے،لیکن ان سے برکت کا حصول جائز نہیں،کیونکہ اس کے جواز پر شریعت کی کوئی دلیل نہیں،اسی طرح بعض جگہیں (مقامات) بھی مبارک ہیں،جیسے مساجد ثلاثہ: یعنی مسجد حرام،مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسجد اقصیٰ اور ان کے بعد بقیہ تمام مسجدیں،اسی طرح بعض اوقات میں بھی اللہ تعالیٰ نے برکت رکھی ہے،جیسے ماہِ رمضان،شبِ قدر،ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن،حرام مہینے،پیر،جمعرات اور جمعہ کا دن اور رات کے آخری تہائی حصہ میں باری تعالیٰ کے نزول کا وقت اور ان کے علاوہ بہت سارے متبرک اوقات ہیں،لیکن ان مقامات و اوقات سے ایک مسلمان کے لیے برکت کا حصول جائز نہیں،البتہ ان میں مشروع اعمال صالحہ انجام دے کر اللہ کی ذات بابرکات سے برکت کا حصول کیا جاسکتا ہے۔[1] ۳: بعض اشیا بھی مبارک ہیں،جیسے آبِ زم زم اور بارش کیونکہ اس کی برکات یہ ہیں کہ اس پانی سے انسان،مویشی اور چوپائے سیراب ہوتے ہیں،نیز میوہ جات اور درختوں کی پیدائش و پرداخت ہوتی ہے،اسی طرح شجرۂ زیتون،دودھ،گھوڑے،بکریاں،کھجور وغیرہ اشیا بھی مبارک ہیں۔[2] مشروع تبرک کی کئی اقسام ہیں،چند درج ذیل ہیں : ۱: ذکر الٰہی اور تلاوت قرآن کریم سے شرعی طریقہ کے مطابق برکت کا حصول،مطلب یہ ہے کہ دل و زبان سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرکے اور قرآن اور سنت پر شرعی اصولوں کے مطابق عمل پیرا ہوکر اللہ کی ذات سے برکت طلب کرنا۔
Flag Counter