Maktaba Wahhabi

294 - 326
روزہ رکھے گا تو اسے نماز مغرب تک کھانے پینے سے احتراز کرنا ضروری ہوگا اور پھر مغرب کے بعد اس نماز کی ادائیگی کے لیے کھڑا ہوگا اور پھر ان لمبی تسبیحات اور طویل سجدوں میں اپنے آپ کو کھپائے گا تو کس قدر تکلیف اور اذیت رسانی سے دو چار ہوگا؟ نیز فرماتے ہیں : ’’مجھے ماہ رمضان اور صلاۃ تراویح پر غیرت آتی ہے کہ اس میں اہل ایمان کی کس قدر بھیڑ ہوتی ہے،لیکن جاہل عوام کے نزدیک یہ نماز (صلاۃ الرغائب) اُس سے بھی افضل اور عظیم تر ہے،کیوں کہ اس میں وہ لوگ بھی حاضر ہوتے ہیں جو فرائض تک نہیں ادا کرتے۔‘‘[1] امام ابن الصلاح رحمہ اللہ ’’صلاۃ الرغائب‘‘ کے متعلق فرماتے ہیں : ’’صلاۃ الرغائب‘‘ والی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ ہے اور یہ ایک ایسی بدعت ہے جو چوتھی صدی ہجری کے بعد معرض وجود میں آئی۔‘‘[2] امام عز بن عبد السلام رحمہ اللہ نے ۶۳۷ھ میں فتویٰ دیا ہے کہ ’’صلاۃ الرغائب‘‘ ایک بدترین قسم کی بدعت ہے اور اس سلسلہ میں بیان کی جانے والی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ ہے۔[3] ’’صلاۃ الرغائب‘‘ کے بطلان اور مفاسد کے سلسلہ میں امام ابوشامہ رحمہ اللہ کی بات کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے ائمہ کرام رحمہم اللہ کی گفتگو ختم کرتا ہوں،امام ابوشامہ رحمہ اللہ نے اس نماز کے مفاسد کو یوں بیان فرمایا ہے: ۱: اس نماز کے بدعت ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین،تبع تابعین اور ان کے علاوہ تمام لوگ جنہوں نے کتب شریعت کی جمع و تدوین فرمائی ہے،جنہیں دینِ اسلام کے منارہ اور مسلمانوں کے امام ہونے کی حیثیت حاصل ہے
Flag Counter