مشابہت اختیار کرنے اور ان کی تقلید کرنے سے منع کیا گیا ہے۔[1]
۹: عقل مند کو اس بات سے دھوکا نہیں کھانا چاہیے کہ جابجا لوگ کثرت سے محفل میلاد منعقد کرتے ہیں،کیونکہ حق زیادہ لوگوں کے کرنے سے نہیں پہچانا جاتا بلکہ حق شریعت کی دلیلوں سے پہچانا جاتا ہے،جیسا کہ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:
﴿وَإِنْ تُطِعْ أَكْثَرَ مَنْ فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ ﴾ (الانعام:۱۱۶)
‘‘اور دنیا میں زیادہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہا ماننے لگیں تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بے راہ کردیں گے۔‘‘
نیز ارشاد ہے:
﴿وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ ﴾ (یوسف:۱۰۳)
’’اور آپ کی خواہش کے باوجود اکثر ایمان نہیں لاسکتے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ﴾ (السبا:۱۳)
’’اور میرے بندوں میں بہت کم ہی شکر گزار ہیں۔‘‘
۱۰: شریعت کا قاعدہ ہے کہ جس مسئلہ میں لوگوں کا اختلاف ہوجائے اسے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا دیا جائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴾ (النساء:۵۹)
|