تنبیہ کردے۔‘‘
۵: اس طرح کی سالگرہ کے ایجاد کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے دین مکمل نہیں فرمایا،لہٰذا اس کی تکمیل کے لیے کچھ تشریعی امور کا ایجاد کرنا ضروری ہے نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت تک لائق عمل چیزیں نہیں پہنچائیں یہاں تک کہ بعد میں یہ بدعتی لوگ آئے اور اللہ کی شریعت میں اللہ کی غیر مشروع چیزیں یہ سوچ کر ہوئے ایجاد کردیں کہ یہ اعمال انہیں اللہ سے قریب کردیں گے!! جبکہ یہ بڑی خطرناک اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض والی بات ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دین مکمل کردیا ہے اور اپنے بندوں پر اپنی نعمت پوری کردی ہے۔
۶: کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ نصوص جن سے اسلام میں بدعات کے ایجاد پر تنبیہ،اتباع سنت کا حکم،اور قول و عمل میں حکم رسول کی مخالفت سے ڈرایا گیا ہے ان نصوص کی روشنی میں علمائے محققین نے ایامِ پیدائش کی محفلوں کا انکار کیا ہے اور ان سے بچنے کی تلقین کی ہے۔
۷: یومِ ولادت نبوی کا جشن منانے سے محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تحقق نہیں ہوتا،بلکہ آپ کی محبت کا تحقق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع،آپ کی سنت پر عمل اور آپ کی اطاعت و فرماں برداری سے ہوتا ہے،ارشاد ربانی ہے:
﴿قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ (آل عمران:۳۱)
’’آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دیجئے کہ اگر تمہیں اللہ سے محبت ہے تو میری پیروی کرو،اللہ تم سے محبت فرمائے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا۔‘‘
۸: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یومِ پیدائش کا جشن منانے اور اسے عید بنانے (اس پر سالانہ محفل منعقد کرنے) میں اہلِ کتاب یہود و نصاریٰ کی مشابہت ہے،جب کہ ہمیں ان کی
|